Barish Poetry
If you are looking for Barish Poetry then you are at the right place. Here you can read the latest collection of poetry on rain. Feel free to share this on Facebook, Twitter, Instagram and Pinterest.
سہمی ہوئی ہے جھونپڑی بارش کے خوف سے
محلوں کی آرزو ہے کہ بارش تیز ہو
یہ رم جھم ، یہ بارش ، یہ آوارگی کا موسم
ہمارے بس میں ہوتا تو تیسے پاس چلے آتے
بارش کی طرح تجھ پہ برستی رہیں خوشیاں
ہر بوند تیرے دل سے ہر غم کو مٹا دے
برس کچھ اور اے آورہ بادل
کہ دل کا شہر پیاسا رہ گیا ہے
ان بارشوں سے کہہ دو کہ کھل کر برسیں
اتنی سی رم جھم تو ہماری آنکھوں میں روز ہوا کرتی ہے
۔
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا
۔
Barish Shayari
تپش اور بڑھ گئی ہے ان چند بوندوں کے بعد
کالے سیاہ بادل نے بھی یونہی بہلایا مجھے
۔
رو پڑا آسمان بھی آج میری وفا دیکھ کر
دیکھ بات تیرے بےوفائی کی بادلوں تک جاپہنچی
۔
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو
۔
پہلے بارش ہوتی تھی تو یاد آتے تھے
اب جب یاد آتے ہو تو بارش ہوتی ہے
۔
کئی روگ دے گئی ہے نئے موسموں کی بارش
مجھے یاد آرہے ہیں مجھے بھول جانے والے
۔
تیز بارش میں کبھی سرد ہواؤں میں رہا
اک تیرا ذکر تھا جو میری صداؤں میں رہا
کتنے لوگوں سے میرے گہرے مراسم ہیں مگر
تیرا چہرہ ہی فقط میری دعاؤں میں رہا
Barish Poetry in Urdu
تم پوچھتے تھے کہ کتنا پیار کرتے ہو
لو اب گن لو بوندیں بارش کی
۔
اُس نے مجھ کو
مٹی کی دیواروں پر
کچے رنگوں سے لکھ کر
بارش کی دعا کی تھی
۔
دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
۔
جگ کی بارش سب نے دیکھی
من کی بارش دیکھے کوئی
۔
بارش ہوٸ تو پھولوں کے تن
چاک ہو گٸے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے
سفاک ہو گٸے
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں
کتنے بلند بالا شجر خاک ہو گٸے
۔
آج پھر بھگیں گے بارش میں تیرے خواب
آج پھر سے آنکھوں کا موسم خراب ہے
۔
Barish Shayari in Urdu
بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگ کے ہم
چپ چاپ سوگ وار تجھے سوچتے رہے
۔
آنے والی بارش کی قسم
میں نے اور بہار نے مل کر
تمہارا انتظار کیا ہے..
احمد شاملو
۔
اے ابر کرم زرہ تھم کے برس
اتنا نہ برس کے وہ ا نہ سکے
جب اجائیں تو جم کے برس
اتنا برس کے وہ جانہ سکیں
۔
بارش شراب_ عرش ہے یہ جان کر عدم
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا
۔
مزہ برسات کا جو چاہو تو ان آنکھوں میں آ بیٹھو
وہ برسوں میں برستی یہ تو برسوں سے برستی ہیں
۔
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
ظفر اقبال
۔
Poetry on Barish
فراق یارکی بارش، ملال کا موسم
ہمارے شہر میں اترا ، کمال کا موسم
۔
ساون بھادوں ساٹھ ھی دن ھیں، پھر وہ رُت کی بات کہاں
اپنے اشک مسلسل برسیں اپنی سی برسات کہاں
۔
ان بارشوں سے دوستی اچھی نہیں فراز
کچہ تیرا مکان ھے کچھ تو خیال کر
۔
اُداس پھرتا ہے محلے میں بارش کا پانی
کشتیاں بنانے والے بچے اب عشق کر بیٹھے ہیں
۔
بارش ہوٸ تو گاؤں میں سروس چلی گئ
مدت کے بعد اس نے اٹھایا تھا فون دوست
۔
یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
بھلے مجھ سے لے لو میری جوانی
مجھے اج لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
۔
Rain Poetry
بارش ہوتی تھی تو دونوں بھیگتے تھے
میں رستے میں، میری ماں دروازے پر
ضیاء جمشید
۔
جو آنا چاہو ہزار رستے،نہ آنا چاہو عزر ہزاروں۔۔۔
اجاڑ رستہ ،مزاج برہم،برستی بارش ،خراب موسم۔۔
۔
تیری قربت بھی نہیں ہے میسر۔۔۔
اور دن بھی بارشوں كے آ گئے ہیں
۔
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں
- اظہر فراغ
۔
میرے شہر میں بارش کہاں ہوتی ہے
صبح شام .......عاشق کوئی روتا ہے
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
جو برس گئیں تو بہار ہیں
جو ٹھہر گئیں تو قرار ہیں
کبھی آ گئیں یونہی بے سبب
کبھی چھا گئیں یونہی روز و شب
کبھی شور ہے کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
کبھی بوند بوند میں گم سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سی ہیں
۔
بارشوں کے موسم میں
تم کو یاد کرنے کی
عادتیں پرانی ہیں
اب کی بار سوچا ہے
عادتیں بدل ڈالیں
پھر خیال آیا کہ
عادتیں بدلنے سے
بارشیں نہیں رکتیں
۔
آج ہلکی ہلکی بارش ہے
آج سرد ہوا کا رقص بھی ہے
اور ان میں تیرا عکس بھی ہے
آج بادل کالے گہرے ہیں
اور چاند پہ لاکھوں پہرے ہیں
کچھ ٹُکڑے تیری یادوں کے
بڑی دیر سے دل میں ٹھہرے ہیں
آج ذہن پر تُم ہی چھائے ہو
آج یاد بہت تُم آئے ہو۔۔
۔
Follow me on Facebook Zube.