Best Muneer Niazi Poetry in Urdu
Best Muneer Niazi Poetry in Urdu, here you can read, share and copy paste the best poetry of famous Pakistani poet Munir Niazi.
سلام یا حسین رضی اللہ عنہ
خوابِ جمالِ عشق کی تعبیر ہے حسین
شامِ ملالِ عشق کی تصویر ہے حسین
یہ زیست ایک دشت ہے لاحد و بے کنار
اس دشتِ غم پہ اَبر کی تاثیر ہے حسین۔
Khuwab-e-Jamal e Ishq ke tabeer hai Hussain as
Sham-e-Malal e ishq ke tasveer hai Hussain as
Ye zeest aik dast ha lahd o bekinar
Is Dashte-e-Gham pe abr ke taseer ha Hussain as.
میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک
میرے قصے میرے یاروں کو سناتا کیا ہے۔
Meri ruswai me hain wo bhe brabar k shareek
Mery qissy mery yaaron ko sunata kiya ha.
مگر مجھ کو یہ غم ھے
کہ جب میں مَروں گا
یہ سب چاند ، تارے ، بہاریں ، خزائیں
بدلتے ھُوئے موسموں کے ترانے
تیرا حُسن ، دنیا کے رنگیں فسانے
یہ سب مِل کر زندہ رھیں گے
فقط میری اَشک آلُود ، آنکھیں نہ ھوں گی۔
Mgr mugh ko ye gham ha k jab main maru ga,
Ye chaand, tary, baharin, khizayn, badlty huwy mosamon k tirany,
tera husn, duniya k rangeen fasany, ye sub mil kr zinda rahyn gy,
Faqat meri ashk alood ankhein na hon ge.
اک تیز تیر تھا کہ لگا اور نکل گیا
ماری جو چیخ ریل نے جنگل دہل گیا
سویا ہوا تھا شہر کسی سانپ کی طرح
میں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیا
مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ
اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا۔
Aik taiz teer tha k laga aur nikal gaya
Mari jo cheikh rail ne jungle dehel gaya
Soya huwa tha shehr kisi sanp ke tarah
Main deikhta he reh gaya aur chand dhall gaya
Muddat k baad aj usy deikh kr Munir
Aik baar dil to dharka mgr phir sanbhal gaya.
اس آخری نظر میں عجب درد تھا منیر
اس کے جانے کا رنج مجھے عمر بھر رہا۔
Is akhri nazr me ajab dard tha muneer
Us k jany ka ranj mujhy umer bhar raha.
کیا قیامت ہے مُنیرؔ ، اَب یاد بھی آتے نہیں
وہ پُرانے آشنا ، جن سے ہمیں اُلفت بھی تھی۔
Kiya qayyamat ha Munir ab yaad bhe aaty nahe
Wo purany aashna, jin sy humein ulfat bhe thi.
ہم زباں میرے تھے ، ان کے دل مگر اچھے نہ تھے
منزلیں اچھی تھیں، میرے ہمسفر اچھے نہ تھے۔
Humzuban mery thy, un k dil mgr achy na thy
Manzlein achi thin, Mery humsafr achy na thy.
وہم یہ تجھکو عجب ہے،اے جمالِ کم نما
جیسےسب کچھ ہو،مگر تو دید کےقابل نہ ہو۔
Wehm ye tujh ko ajab ha, ay jamal e kamnuma
Jesy sub kuch ho, mgr to deed k qabil na ho.
مشکل ہوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہوا۔
Mushkil huwa ha rehna humein is diyar mein
Barson yahan rahy hain ye apna nahi huwa.
بوجھ بے معنی سوالوں کے اٹھا رکھے ہیں
ہم نے سو فکر دل و جان کولگا رکھے ہیں۔
Bojh bymehni sawalon k utha rakhy hain
Hum ne so fikr dil o jaan ko laga rakhy hain.
Munir Niazi Best Poetry
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے۔
Awaz dy k deikh lo shayad wo mil he jaye
Warna ye umer bhar ka safar raigan to ha.
نا شناسی دہر کی، تنہا ہمیں کرتی گئی
ہوتے ہوتے ہم زمانے سے جدا ہوتے گئے۔
Na-Ashna dehr ke tanha humein karti gai
Hoty hoty hum zamany sy juda hoty gaye.
ستارے جو دمکتے ہیں
کسی کی چشم حیراں میں
ملاقاتیں جو ہوتی ہیں
جمال ابر و باراں میں
یہ نا آباد وقتوں میں
دل ناشاد میں ہوگی
محبت اب نہیں ہوگی
یہ کچھ دن بعد میں ہوگی
گزر جائیں گے جب یہ دن
یہ ان کی یاد میں ہوگی۔
Sitary jo damakty hain
Kisi ke chasm e hiran mein
Mulaqatein jo hoti hain
Jamal abro baran mein
Ye na abaad waqton mein
Dil e nashad me hogi
Mohabbat ab nahi hogi
Ye kuch din baad mein hogi
Guzar jayn gy jab ye din
Ye unki yaad mein hogi.
خواب ہوتے ہیں دیکھنے کیلئے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو۔
Khuwab hoty hain deikhny k liya
In mein jakar mgr raha na karo.
وہ سامنے بھی آئے تو دیکھا نہ کر اُسے
گر بچھڑ بھی جائے تو سوچا نہ کر اُسے
اِک بار جو گیا، سو گیا، بُھول جا اُسے
وہ گُم شُدہ خیال ہے ، پیدا نہ کر اُسے
اَب اُس کی بات خالی ہے معنی سی اے مُنیرؔ
کہنے دے جو وہ کہتا ہے ، روکا نہ کر اُسے۔
صلی اللہ علیہ والہ وسلم
میں جو اک برباد ہوں ، آباد رکھتا ھے مُجھے
دیر تک اِسمِ مُحمدؐ شاد رکھتا ہے مُجھے۔
میری صدا ہوا میں بہت دُور تک گئی
پر میں بلا رہا تھا جسے بے خبر رہا
اس آخری نظر میں عجب درد تھا منیر
جانے کا اس کے رنج مجھے عمر بھر رہا۔
جب سفر سے لوٹ کر آئے تو کتنا دُکھ ہوا
اس پرانے بام پر وہ صورت زیبا نہ تھا۔
کُج سجناں کسر نا چھڈی سی
کُج زہر رقیباں گھول دِتا
کُج اُنج وی راہواں اوکھیاں سَن
کُج گَل وِچ غماں دا طوق وی سی
کُج شہر دے لوک وی ظالم سَن
کُج سانوں مرن دا شوق وی سی۔
یُونہی ھم منیرؔ پڑے رھے ، کسی اِک مکاں کی پناہ میں
کہ نکل کے ایک پناہ سے ، کہیں اور جانے کا دَم نہ تھا۔
Munir Niazi Sad Poetry
ہے لمس کیوں رائیگاں ہمیشہ
فنا میں خوفِ ثبات کیا ہے
مُنیر اس شَہرِ غَمزدہ پر
تیرا یہ سَحرِ نِشاط کیا ہے۔
شکوہ کریں تو کِس سے، شکایت کریں تو کیا
اک رائیگاں عمل کی ریاضت کریں تو کیا۔
یہ تو ابھی آغاز ہے جیسے، اِس پنہائے حیرت کا
آنکھ نے اور سنور جانا ہے، رنگ نے اور نِکھرنا ہے۔
لاہور میں اپریل کے پہلے دن
عجیب رت کے عجیب دن ہیں
نہ دھوپ میں سکھ
نہ چھاؤں میں سکھ
یہ دل بھی لگتا نہیں ہے جو چھاؤں میں بھی بیٹھو
تپش بھی سورج کی سہنا مشکل
یہ کیسے سایہ ہیں ان بنوں میں
سفید دھوپیں سفید جن ہیں
عجیب رت کے عجیب دن ہیں۔
(منیر نیازی)
میں بہت کمزور تھا اس ملک میں ہجرت کے بعد
پر مجھے اس ملک میں کمزور تر اس نے کیا۔
باتیں تو ہوں کہ کُچھ تو دِلوں کی خبر ملے
آپس میں اپنے ، کُچھ تو جواب و سوال ہو
کوئی خبر خوشی کی کہِیں سے ملے مُنیرؔ
اِن روز و شب میں ایسا بھی اِک دِن کمال ہو۔
شخص اچھا تھا، مگر اُس کی رَفاقت نے مُنیر
وقت سے پہلے کیا، عمر رَسیدہ مجھ کو۔
بڑی مشکل سے یہ جانا کہ ہجرِ یار میں رہنا
بہت مشکل ہے ، پر آخر میں آسانی بہت ہے۔
روکا انّا نے کاوشِ بے سود سے مجھے
اُس بُت کو اپنا حال سنانے نہیں دیا
ہے اِس کے بعد عہدِ زوال آشنا منیر
اتنا کمال ہم کو خدا نے نہیں دیا۔
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں۔
Muneer Niazi Poetry
تھا منیر آغاز ہی سے راستہ اپنا غلط
اس کا اندازہ سفر کی رائیگانی سے ہوا۔
کچھ دن کے بعد اس سے جدا ہو گئے منیرؔ
اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی۔
اب کون منتظر ہے ہمارے ليۓ وہاں
شام آگٸ ہے لوٹ کےگھر جاٸيں تو ہم کیا
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریاۓ غم کے پار اتر جاٸيں ہم تو کیا۔
بہت رونق ہے بازاروں میں ، گلیوں اور محلوں میں
پر اِس رونق سے ، شہرِ دِل میں ویرانی بہت ہے۔
وہ سامنے بھی آئے تو دیکھا نہ کر اُسے
گر بچھڑ بھی جائے تو سوچا نہ کر اُسے
اِک بار جو گیا، سو گیا، بُھول جا اُسے
وہ گُم شُدہ خیال ہے ، پیدا نہ کر اُسے
اَب اُس کی بات خالی ہے معنی سے اے مُنیرؔ
کہنے دے جو وہ کہتا ہے روکا نہ کر اُسے۔
Munir Niazi Punjabi Poetry
کُجھ شوق سِی یار فقیری دا
کُجھ عشق نے دَر دَر رول دِتا
کُجھ سجنا کَسر نہ چُھوڑی سِی
کُجھ زھر رَقیباں گھول دِتا
کُجھ ھجر فِراق داَ رنگ چڑھیا
کُجھ دردِ ماھی انمول دِتا
کُجھ سڑ گئی قسمت میری سی
کُجھ پیار وِچ یاراں رُول دِتا۔
Munir Niazi Poetry in Urdu
ﺻﺒﺢ ﮐﺎﺫﺏ ﮐﯽ ﮨﻮﺍ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺩ ﺗﮭﺎ ﮐﺘﻨﺎ ﻣﻨﯿﺮؔ
ﺭﯾﻞ ﮐﯽ ﺳﯿﭩﯽ ﺑﺠﯽ ﺗﻮ ﺩﻝ ﻟﮩﻮ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﮔﯿﺎ۔
ایک ایسا شخص بنتا جا رہا ہوں میں منیرؔ
جس نے خود پر بند حسن و جام و بادہ کر لیا۔
وقت کس تیزی سے گزرا روزمرہ میں منیر
آج کل ہوتا گیا اور دن ہوا ہوتے گئے۔
رنجِ فراقِ یار میں ، رُسوا نہیں ہوا
اتنا میں چپ ہوا کہ تماشا نہیں ہوا
ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں منیر
ایسا میں چاہتا تھا پر ایسا نہیں ہوا۔
میری تمام زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر اسے بسر اس نے کیا۔
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمالِ فکر کا زوال میں مِلا مُجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جِس کا ہے منیر
کِسی قدیم خواب کے مُحال میں مِلا مجھے۔
میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا
یہ چہرا کچھ اور طرح تھا، پہلے کسی زمانے میں۔
Muneer Niazi Best Poetry
ادب کی بات ہے ، ورنہ منیر سوچو تو
جو شخص سنتا ہے ، وہ بول بھی تو سکتا ہے۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو
میں ایک دریا کے پار اترا، تو میں نے دیکھا۔
حساب دینا پڑا ہمیں بھی
کہ ہم جو تھے بے حساب اتنے۔
میں تو اس کو دیکھتے ہی جیسے پتھر ہوگیا
بات تک منہ سے نہ نکلی، اس بے وفا کے سامنے۔
تم جس کو ڈھونڈتے ہو، وہ ملتا بھی ہے کہیں
ہے بھی کسی مقام پہ، رہتا بھی ہے کہیں۔
ہم بھی منیر گھر سے تب نکلے
بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی۔
اس کو دیکھا نہ اس سے بات ہوئی
ربط جتنا تھا غائبانہ تھا۔
وہ مجھے بھلا دیں گے میں ان کو بھلا دوں گا
سب غرور ان کا میں خاک میں ملا دوں گا۔
Muneer Niazi Ghazal
اتنے خاموش بهی رہا نہ کرو
غم جدائی میں یوں کیا نہ کرو
خواب ہوتے ہیں دیکهنے کےلیے
ان میں جا کر مگر رہا نہ کرو
کچه نہیں ہو گا گلہ کرنے سے
ان سے نکلیں حکاتیں شاید
حرف لکه کر مٹا دیا نہ کرو
اپنے رتبے کا کچه لحاظ منیر
یار سب کو بنا لیا نہ کرو۔
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے۔
آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
کھل گئے شہر غم کے دروازے
اک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی
کون تھا تو کہ پھر نہ دیکھا تجھے
مٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی
خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے
ماہ شب تاب کے نکلتے ہی
تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے
عکس دیوار کے بدلتے ہی
خون سا لگ گیا ہے ہاتھوں میں
چڑھ گیا زہر گل مسلتے ہی۔
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں
ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
مدد کرنی ہو اس کی یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
کسی کو یاد رکھنا ہو کسی کو بھول جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں۔
بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا۔
Muneer Niazi Introduction and Contribution to Urdu Poetry
Munir Niazi, one of the eminent poets of Urdu Adab, had a distinctive style that mesmerized readers with its simplicity and depth. Filled with a deep sense of sadness and nostalgia, his poetry resonates in the hearts of readers even today.
Munir Niazi fiction explores themes of love, nature and the human condition. His poems often evoke feelings of longing for lost love, lost time and lost places. Niazi influence on contemporary Urdu Poetry cannot be overstated, and his legacy continues to influence generations of poets.
My Instagram account Zube